السلام علیکم! امید ہے کہ آپ سب خیریت سے ہوں گے۔ آج کل صحت مند زندگی گزارنا ہر کسی کی ترجیح بن چکا ہے، اور میں نے بھی یہ سفر شروع کیا تو ایک چیز نے مجھے سب سے زیادہ پریشان کیا – کھانے پینے کی چیزوں پر بنے نیوٹریشن لیبلز۔ جی ہاں، وہی چھوٹے چھوٹے ڈبے جن میں معلومات کا ایک سمندر ہوتا ہے لیکن سمجھنا ایسا لگتا ہے جیسے کسی خفیہ کوڈ کو ڈی کوڈ کرنا ہو۔ میں نے شروع میں کئی بار انہیں نظرانداز کیا، سوچا یہ تو بس دکھاوے کے لیے ہیں، لیکن جب میں نے اپنی صحت میں فرق محسوس کرنا شروع کیا تو مجھے احساس ہوا کہ یہ تو ہماری خوراک کا سب سے اہم حصہ ہیں۔آج کے دور میں جب بازار طرح طرح کی چیزوں سے بھرے پڑے ہیں اور ہر دوسرا اشتہار صحت بخش ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، ایسے میں یہ جاننا انتہائی ضروری ہو گیا ہے کہ ہم کیا کھا رہے ہیں۔ کیا آپ بھی ان میں سے ہیں جو سپر مارکیٹ میں کھڑے ہو کر پریشان ہوتے ہیں کہ کون سی چیز آپ کے لیے بہتر ہے؟ کیا آپ کو بھی شوگر، نمک اور چربی کی مقدار دیکھ کر چکر آنے لگتے ہیں؟ میں آپ کو بتاتا ہوں، یہ صرف آپ کا مسئلہ نہیں، بلکہ لاکھوں لوگ اسی مشکل کا سامنا کرتے ہیں۔ میں نے خود اس پر کافی تحقیق کی اور جب مجھے اس کی اہمیت کا اندازہ ہوا تو میری خوراک اور صحت دونوں میں ایک نمایاں تبدیلی آئی۔ یہ صرف چند نمبرز نہیں، بلکہ یہ آپ کی روزمرہ کی توانائی، مزاج اور لمبی عمر کا راز ہیں۔ میرے ذاتی تجربے کے مطابق، جب میں نے سمجھ کر لیبلز پڑھنا شروع کیے تو میں نے بہت سی ایسی چیزیں چھوڑ دیں جنہیں میں پہلے صحت مند سمجھتا تھا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ، یہ معلومات اتنی عام اور اہم ہوچکی ہے کہ اس سے دوری کا مطلب اپنی صحت کے ساتھ کھلواڑ ہے۔ آج ہم اسی اہم موضوع پر بات کریں گے اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اس کے بعد آپ کسی بھی پروڈکٹ کا نیوٹریشن لیبل دیکھ کر آسانی سے سمجھ جائیں گے۔آئیے، آج ہم نیوٹریشن لیبلز کو پڑھنے کا صحیح طریقہ اور اس کے پیچھے چھپے رازوں کو بالکل سادہ اور آسان زبان میں سمجھتے ہیں۔
صحت کے سفر میں لیبلز کیوں اہم ہیں؟

کیوں ضروری ہے نیوٹریشن لیبل کو سمجھنا؟
کبھی آپ نے سوچا ہے کہ آپ بازار سے جو چیزیں خرید رہے ہیں، وہ واقعی اتنی صحت بخش ہیں جتنا ان کے اشتہارات میں دعویٰ کیا جاتا ہے؟ میرے ساتھ تو یہ بارہا ہوا ہے۔ شروع میں، میں بھی خوبصورت پیکیجنگ اور دلکش اشتہارات دیکھ کر چیزیں خرید لیتا تھا، مگر میری صحت میں کوئی بہتری نہیں آتی تھی۔ بلکہ بعض اوقات تو مجھے خود کو مزید تھکا ہوا اور سست محسوس ہوتا تھا۔ جب میں نے نیوٹریشن لیبلز کو سنجیدگی سے لینا شروع کیا تو مجھے معلوم ہوا کہ بہت سی “صحت بخش” کہلانے والی چیزیں دراصل شوگر، نمک اور غیر صحت مند چکنائی سے بھری ہوتی ہیں۔ یہ لیبلز ہمارے لیے ایک ہدایت نامہ ہیں جو ہمیں بتاتے ہیں کہ ہم اپنے جسم میں کیا ڈال رہے ہیں۔ یہ صرف نمبرز نہیں ہیں، بلکہ یہ آپ کی روزمرہ کی توانائی، مزاج اور طویل العمری کا راز اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں۔ ان کو سمجھ کر ہی ہم اپنے جسم کو صحیح معنوں میں طاقتور بنا سکتے ہیں۔
غلط فہمیوں کی دنیا اور حقیقت کا سامنا
ہم اکثر اشتہارات یا دوستوں کی باتوں میں آ کر چیزیں خرید لیتے ہیں، یہ سوچے سمجھے بغیر کہ ان کا ہماری صحت پر کیا اثر پڑے گا۔ مثلاً، بہت سے لوگ انرجی ڈرنکس کو صحت بخش سمجھتے ہیں، جبکہ نیوٹریشن لیبل پر ایک نظر ڈالتے ہی پتہ چل جاتا ہے کہ وہ کتنی زیادہ شوگر سے بھرپور ہیں۔ مجھے یاد ہے ایک دفعہ میں نے ایک مشہور دہی خریدا، یہ سوچ کر کہ یہ بہت صحت مند ہو گا، لیکن جب میں نے اس کا لیبل پڑھا تو حیران رہ گیا کہ اس میں اتنی شوگر تھی جتنی ایک چاکلیٹ میں ہوتی ہے۔ اس دن مجھے احساس ہوا کہ غلط فہمیوں کی دنیا میں حقیقت کا سامنا صرف یہ نیوٹریشن لیبلز ہی کروا سکتے ہیں۔ یہ ہمیں مارکیٹنگ کے جھانسے سے بچاتے ہیں اور ہمیں اپنی صحت کے بارے میں باخبر فیصلے کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ میرا یہ تجربہ آپ کو بھی یہ سوچنے پر مجبور کرے گا کہ ہر چمکتی چیز سونا نہیں ہوتی۔
ایک چھوٹی سی تفصیل: سروینگ سائز اور سروینگ فی کنٹینر
یہ “سروینگ” کیا بلا ہے؟
جب ہم کسی بھی کھانے کی چیز کا لیبل دیکھتے ہیں تو سب سے پہلے جو چیز نظر آتی ہے وہ ہے “سروینگ سائز” (Serving Size)۔ یہ اکثر لوگ نظرانداز کر دیتے ہیں، اور یہیں پر ساری گڑبڑ ہوتی ہے۔ میں نے بھی یہی غلطی کئی بار کی۔ مثال کے طور پر، اگر آپ کو چپس کا ایک پیکٹ بہت پسند ہے اور آپ پورا پیکٹ کھا جاتے ہیں، تو ممکن ہے کہ نیوٹریشن لیبل پر اس کی صرف ایک سروینگ کی معلومات دی گئی ہو، جبکہ پورا پیکٹ دو یا تین سروینگ پر مشتمل ہو۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر آپ نے پورا پیکٹ کھایا ہے تو آپ نے لیبل پر دی گئی کیلوریز، شوگر اور چکنائی کی مقدار کو دو یا تین گنا زیادہ کھا لیا ہے۔ میں نے جب یہ سمجھا تو مجھے بہت افسوس ہوا کہ میں کتنی آسانی سے اپنی کیلوریز کا اندازہ غلط لگا رہا تھا۔ یہ صرف ایک چمچ یا ایک کپ کی پیمائش نہیں ہے، یہ وہ مقدار ہے جس کے حساب سے باقی تمام غذائی معلومات دی گئی ہوتی ہیں۔ اسے سمجھنا اپنی خوراک کو کنٹرول کرنے کا پہلا قدم ہے۔
پیکجنگ پر لکھی تعداد کا راز
سروینگ سائز کے فوراً بعد “سروینگ فی کنٹینر” (Servings Per Container) لکھا ہوتا ہے۔ یہ چیز بہت اہم ہے کیونکہ یہ ہمیں بتاتی ہے کہ اس پورے پیکٹ میں کتنی بار کی خوراک موجود ہے۔ میرا ایک دوست تھا جو سارا دن کولڈ ڈرنکس پیتا تھا اور کہتا تھا کہ اس میں تو اتنی کیلوریز نہیں ہیں، جب میں نے اسے دکھایا کہ ایک بوتل میں 2.5 سروینگ ہوتی ہیں اور ہر سروینگ میں اتنی شوگر ہے، تو اس کے ہوش اڑ گئے۔ اسے تب احساس ہوا کہ وہ اصل میں کتنی شوگر پی رہا تھا۔ یہ ایک عام سی مثال ہے جو بتاتی ہے کہ ہم کتنی آسانی سے دھوکہ کھا جاتے ہیں۔ اگر آپ ایک پوری چاکلیٹ بار کھا رہے ہیں اور اس میں دو سروینگ ہیں، تو آپ نے ہر چیز (کیلوریز، شوگر، چکنائی) کو دگنا لیا ہے۔ یہ چھوٹی سی تفصیل آپ کو بہت سی اضافی کیلوریز اور غیر صحت مند اجزاء سے بچا سکتی ہے، بس اسے پڑھنے کی عادت ڈال لیں۔
کیلوریز کی پہچان: توانائی کا وہ نقشہ جو آپ کو چاہیے
صرف تعداد نہیں، معیار بھی اہم
لیبل پر سروینگ سائز کے نیچے ہی کیلوریز کی تعداد لکھی ہوتی ہے۔ ہم اکثر کیلوریز کے نام سے ہی گھبرا جاتے ہیں یا صرف کم کیلوریز والی چیزوں کی طرف بھاگتے ہیں۔ لیکن میرا تجربہ یہ کہتا ہے کہ صرف تعداد دیکھنا کافی نہیں ہے۔ بعض اوقات ایک چیز میں کم کیلوریز ہوتی ہیں لیکن وہ غذائیت کے لحاظ سے بالکل خالی ہوتی ہے، جسے ہم “ایمپٹی کیلوریز” کہتے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف ایک ایسی چیز جس میں کیلوریز قدرے زیادہ ہوں، وہ فائبر، وٹامنز اور پروٹین سے بھرپور ہو سکتی ہے، جو ہمارے جسم کے لیے بہت ضروری ہے۔ مجھے یاد ہے ایک دفعہ میں نے وزن کم کرنے کے لیے ایک بسکٹ کھایا جس میں کم کیلوریز تھیں، مگر وہ میٹھے سے بھرپور تھا اور میں اسے کھانے کے بعد بھی بھوکا محسوس کرتا تھا۔ بعد میں مجھے پتہ چلا کہ اس میں فائبر بالکل نہیں تھا اور شوگر بہت زیادہ تھی۔ تو صرف کیلوریز کی تعداد نہیں، بلکہ ان کیلوریز کا معیار بھی انتہائی اہم ہے۔ صحت مند زندگی کا راز صرف کیلوریز کم کرنا نہیں، بلکہ صحیح کیلوریز کا انتخاب کرنا ہے۔
آپ کی روزمرہ کی ضروریات کے مطابق انتخاب
ہر انسان کے جسم کو اس کی عمر، جنس، وزن اور روزمرہ کی سرگرمیوں کے مطابق کیلوریز کی ایک مختلف مقدار کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیبل پر دی گئی کیلوریز عام طور پر ایک اوسط بالغ شخص کی 2000 کیلوریز کی خوراک کے حساب سے ہوتی ہیں۔ لیکن کیا آپ کو واقعی 2000 کیلوریز کی ضرورت ہے؟ شاید آپ کو اس سے کم یا زیادہ چاہیے ہوں۔ مجھے شروع میں یہ سمجھ نہیں آتا تھا کہ لیبل پر دی گئی یہ تعداد میرے لیے کتنی مناسب ہے۔ میں نے اپنی ڈائیٹیشن سے بات کی اور اپنی ضروریات کے حساب سے کیلوریز کا حساب لگایا۔ جب میں نے کیلوریز کو سمجھ کر کھانا شروع کیا تو میری توانائی کی سطح میں حیرت انگیز تبدیلی آئی۔ میں نے زیادہ بھوک محسوس کیے بغیر اپنے وزن کو کنٹرول کرنا شروع کر دیا، اور میرا موڈ بھی بہت بہتر رہنے لگا۔ اس لیے اپنی جسمانی ضروریات کو سمجھنا اور پھر لیبل پر دی گئی معلومات کا موازنہ کرنا بہت ضروری ہے۔
بڑے غذائی اجزاء: چربی، کاربوہائیڈریٹس اور پروٹین کی کہانی
اچھی چربی، بری چربی: فرق کو پہچانیں
چکنائی (Fat) کا نام سنتے ہی ہم میں سے بہت سے لوگ گھبرا جاتے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ تمام چکنائی بری نہیں ہوتی۔ نیوٹریشن لیبل پر کل چکنائی (Total Fat) کے ساتھ سیچوریٹڈ فیٹ (Saturated Fat) اور ٹرانس فیٹ (Trans Fat) کا ذکر بھی ہوتا ہے۔ سیچوریٹڈ فیٹ اور خاص طور پر ٹرانس فیٹ وہ ہوتے ہیں جو ہمارے دل کی صحت کے لیے اچھے نہیں ہوتے اور کولیسٹرول بڑھاتے ہیں۔ میں نے ایک وقت تھا جب میں بغیر سوچے سمجھے ہر وہ چیز کھا لیتا تھا جو ذائقے میں اچھی لگتی تھی، اور پھر مجھے ڈاکٹر نے خبردار کیا کہ میرا کولیسٹرول بڑھ رہا ہے۔ اس کے بعد میں نے لیبلز پر ٹرانس فیٹ اور سیچوریٹڈ فیٹ کو پہچاننا شروع کیا اور ایسی چیزوں سے پرہیز کرنا شروع کر دیا جن میں یہ زیادہ مقدار میں ہوں۔ میری ذاتی رائے میں، ٹرانس فیٹ کو تو بالکل ہی اپنی خوراک سے نکال دینا چاہیے کیونکہ یہ ہمارے لیے بہت نقصان دہ ہے۔ صحت مند چکنائی جیسے زیتون کا تیل، بادام یا ایووکاڈو ہمارے جسم کے لیے ضروری ہوتی ہیں۔
کاربوہائیڈریٹس: توانائی کا ایندھن، مگر کون سا؟
کاربوہائیڈریٹس ہمارے جسم کے لیے توانائی کا بنیادی ذریعہ ہیں۔ لیبل پر کل کاربوہائیڈریٹس (Total Carbohydrates) کے تحت فائبر (Fiber) اور شوگر (Sugars) کا ذکر ہوتا ہے۔ یہاں بھی اچھے اور برے کی تمیز کرنا بہت ضروری ہے۔ اچھے کاربوہائیڈریٹس وہ ہوتے ہیں جن میں فائبر کی مقدار زیادہ ہو، جیسے کہ دالیں، اناج اور سبزیاں۔ یہ ہمیں دیر تک سیر رکھتے ہیں اور ہاضمے کو بہتر بناتے ہیں۔ جبکہ شوگر، خاص طور پر اضافی شوگر، ہمارے لیے نقصان دہ ہوتی ہے۔ مجھے یاد ہے جب میں نے ریفائنڈ اناج (جیسے سفید آٹا) کو چھوڑ کر ہول گرین (جیسے براؤن چاول اور جو) کو اپنی خوراک کا حصہ بنایا تو میری توانائی کی سطح میں زبردست بہتری آئی اور میں دن بھر چست رہنے لگا۔ یہ ایک چھوٹی سی تبدیلی تھی جس نے میری صحت پر بہت گہرا اثر ڈالا۔ ہمیشہ ایسے کاربوہائیڈریٹس کا انتخاب کریں جو آپ کو مستحکم توانائی دیں اور فائبر سے بھرپور ہوں۔
پروٹین: ہمارے جسم کا تعمیراتی بلاک
پروٹین ہمارے جسم کے خلیات کی مرمت اور نئے خلیات کی تشکیل کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ یہ ہماری ہڈیوں، پٹھوں اور جلد کے لیے بنیادی جزو ہے۔ نیوٹریشن لیبل پر پروٹین کی مقدار واضح طور پر درج ہوتی ہے۔ میں نے خود دیکھا ہے کہ جب میں نے اپنی خوراک میں پروٹین کی مقدار کو بڑھایا تو میں نے خود کو زیادہ توانا اور سیر محسوس کیا، خاص طور پر ورزش کے بعد میرے پٹھوں کی ریکوری بہت بہتر ہو گئی۔ پروٹین سے بھرپور ناشتہ ہمیں دن بھر چست رکھتا ہے اور غیر ضروری بھوک سے بچاتا ہے۔ یہ نہ صرف ہماری جسمانی صحت کے لیے اہم ہے بلکہ ہمارے موڈ اور ذہنی کارکردگی پر بھی مثبت اثر ڈالتا ہے۔ تو جب بھی کوئی چیز خریدیں، پروٹین کی مقدار پر ضرور نظر ڈالیں، خاص طور پر اگر آپ جسمانی طور پر فعال رہتے ہیں۔
| غذائی اجزاء | اچھے ذرائع (مثبت اثرات) | برے ذرائع (منفی اثرات) |
|---|---|---|
| چربی | زیتون کا تیل، ایووکاڈو، گری دار میوے (بادام، اخروٹ)، مچھلی (اومیگا 3) | پروسیسڈ فوڈز، تلی ہوئی چیزیں، بیکری کی اشیاء، لال گوشت (زیادہ مقدار میں) |
| کاربوہائیڈریٹس | دالیں، ہول گرین روٹی/چاول، سبزیاں، پھل (فائبر سے بھرپور) | سفید روٹی، میٹھے مشروبات، کینڈیز، پروسیسڈ سنیکس (ایڈڈ شوگر) |
| پروٹین | مرغی، مچھلی، انڈے، دالیں، پھلیاں، دہی، دودھ | کچھ پروسیسڈ گوشت جن میں سوڈیم اور غیر صحت مند چکنائی زیادہ ہو |
شوگر اور سوڈیم: چھپے ہوئے دشمنوں سے ہوشیار رہیں

شوگر کی اقسام اور اس کے نقصانات
شوگر! یہ وہ چیز ہے جو ہماری خوراک میں ہر جگہ موجود ہے اور ہمیں خبر بھی نہیں ہوتی۔ نیوٹریشن لیبل پر “شوگر” کی مقدار بہت اہم ہے، خاص طور پر “ایڈڈ شوگر” (Added Sugars)۔ پھلوں میں موجود قدرتی شوگر تو ٹھیک ہے، لیکن پروسیسڈ فوڈز میں شامل کی گئی اضافی شوگر ہماری صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔ مجھے یاد ہے کہ میں اپنی صبح کی چائے میں چینی نہیں ڈالتا تھا، لیکن میرا پسندیدہ سیریل، جسے میں صحت مند سمجھتا تھا، اس میں اتنی شوگر تھی کہ بس پوچھیں مت!
اس کے بعد میں نے اپنی خوراک سے اضافی شوگر کو کم کرنا شروع کیا، اور میں نے اپنے موڈ، نیند اور توانائی کی سطح میں ایک واضح فرق محسوس کیا۔ اضافی شوگر صرف موٹاپے کا سبب نہیں بنتی بلکہ ذیابیطس اور دل کی بیماریوں کا بھی خطرہ بڑھاتی ہے۔ لیبل پر شربت، گلوکوز، ہائی فرکٹوز کارن سیرپ، اور ڈیکسٹروز جیسے نام بھی اضافی شوگر کی نشاندہی کرتے ہیں۔ انہیں پہچاننا سیکھیں اور اپنی صحت کو بچائیں۔
زیادہ سوڈیم: خاموش قاتل
نمک، یا سوڈیم (Sodium)، ہماری خوراک کا ایک اور اہم جزو ہے، لیکن اس کی زیادتی بھی ہمارے لیے خاموش قاتل بن سکتی ہے۔ زیادہ سوڈیم بلڈ پریشر کو بڑھاتا ہے، جو دل کے امراض اور فالج کا سبب بن سکتا ہے۔ لیبل پر سوڈیم کی مقدار گرام یا ملی گرام میں دی گئی ہوتی ہے۔ پروسیسڈ فوڈز جیسے چپس، سوپ، ڈبے والے کھانے، اور فاسٹ فوڈ میں سوڈیم کی مقدار اکثر بہت زیادہ ہوتی ہے۔ مجھے ایک دفعہ ڈاکٹر نے خبردار کیا کہ میرا بلڈ پریشر کنارے پر ہے، اور جب میں نے اپنی خوراک میں سوڈیم پر نظر رکھنا شروع کیا تو مجھے بہت سی چیزیں چھوڑنی پڑیں۔ میں نے خود اپنے لیے گھر میں کھانے بنانے پر زیادہ توجہ دی تاکہ میں نمک کی مقدار کو کنٹرول کر سکوں۔ اگر آپ بلڈ پریشر کے مریض ہیں یا اس سے بچنا چاہتے ہیں تو سوڈیم کی مقدار پر خصوصی توجہ دیں۔ 140 ملی گرام فی سروینگ سے کم سوڈیم والی چیزوں کا انتخاب کریں تاکہ آپ کی صحت بہتر رہے۔
اجزاء کی فہرست (Ingredients List): اصلی کہانی یہاں ہے
پہلا جزو سب سے اہم کیوں؟
نیوٹریشن پینل کے نیچے ایک اور بہت اہم سیکشن ہوتا ہے جسے “اجزاء کی فہرست” (Ingredients List) کہتے ہیں۔ یہ سیکشن ہمیں بتاتا ہے کہ اس پروڈکٹ کو بنانے میں کون کون سی چیزیں استعمال ہوئی ہیں۔ اور یہاں ایک راز کی بات یہ ہے کہ اجزاء کو ہمیشہ مقدار کے لحاظ سے نزولی ترتیب (descending order) میں درج کیا جاتا ہے۔ یعنی، جو جزو سب سے پہلے لکھا ہوتا ہے، اس کی مقدار اس پروڈکٹ میں سب سے زیادہ ہوتی ہے۔ میرے لیے یہ ایک بہت بڑا انکشاف تھا!
جب میں نے یہ سمجھا تو مجھے پتہ چلا کہ بہت سے “فروٹ جوسز” میں اصل میں پھلوں کا جوس کم اور شوگر یا ہائی فرکٹوز کارن سیرپ زیادہ ہوتا ہے، کیونکہ یہ پہلے نمبر پر درج ہوتے ہیں۔ میں نے خود سے عہد کیا کہ اب میں ہمیشہ پہلے تین اجزاء کو ضرور پڑھوں گا تاکہ مجھے اصل کہانی پتہ چل سکے۔ یہ ایک سادہ سا اصول ہے جو آپ کو پروسیسڈ فوڈز کے جال سے بچنے میں بہت مدد دے گا۔
الرجی اور حساسیت کا خیال کیسے رکھیں؟
اجزاء کی فہرست ان لوگوں کے لیے بھی انتہائی اہم ہے جنہیں کسی خاص چیز سے الرجی یا حساسیت ہوتی ہے۔ مونگ پھلی، درختوں کے میوے، دودھ، سویا، گندم، انڈے اور مچھلی عام الرجنز ہیں جو بہت سے لوگوں کے لیے شدید ردعمل کا سبب بن سکتے ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ ایک دفعہ میری بھانجی کو اخروٹ سے شدید الرجی ہو گئی تھی اور ہمیں ایمرجنسی میں ہسپتال جانا پڑا تھا۔ اس دن کے بعد سے، میں جب بھی کسی کے لیے کوئی چیز خریدتا ہوں، تو اجزاء کی فہرست کو بہت احتیاط سے پڑھتا ہوں، خاص طور پر الرجنز کے لیے۔ اکثر کمپنیاں الرجنز کو جلی حروف میں یا الگ سے واضح طور پر لکھ دیتی ہیں تاکہ صارفین کو آسانی ہو۔ لیکن پھر بھی، اگر آپ کو یا آپ کے کسی پیارے کو کوئی الرجی ہے تو ہمیشہ اجزاء کی فہرست کو بغور پڑھیں تاکہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچا جا سکے۔ یہ آپ کی صحت اور حفاظت کا سب سے بڑا ضامن ہے۔
ڈیلی ویلیو (Daily Value): فیصد کا مطلب سمجھیں
2000 کیلوریز کی بنیاد اور آپ کی ضروریات
نیوٹریشن لیبل پر ایک اور اہم چیز “ڈیلی ویلیو” (Daily Value) یا روزانہ کی ضروریات کا فیصد ہے۔ یہ فیصد ہمیں بتاتا ہے کہ اس پروڈکٹ کی ایک سروینگ ہمارے جسم کی روزانہ کی ضروریات کا کتنا حصہ پورا کرتی ہے۔ زیادہ تر لیبلز پر یہ فیصد 2000 کیلوریز کی خوراک کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ لیکن جیسا کہ ہم پہلے بات کر چکے ہیں، ہر کسی کی کیلوریز کی ضرورت ایک جیسی نہیں ہوتی۔ ایک فعال شخص کو زیادہ کیلوریز چاہیے ہوں گی، جبکہ ایک دفتری کام کرنے والے شخص کو کم۔ میرے لیے یہ سب سے پہلے ایک گتھی تھی کہ یہ فیصد میرے لیے کتنا متعلقہ ہے۔ میں نے اپنی ضروریات کو سمجھا اور پھر ان فیصد کو اس حساب سے دیکھنا شروع کیا۔ یہ ایک فوری اشارہ دیتا ہے کہ میں صحیح راستے پر ہوں یا نہیں۔
کم فیصد یا زیادہ فیصد: کب کیا دیکھنا ہے؟
ڈیلی ویلیو کے فیصد کو سمجھنے کا ایک سادہ اصول ہے۔ اگر کسی غذائی جزو کا فیصد 5% یا اس سے کم ہے، تو اسے کم سمجھا جاتا ہے۔ یعنی اس چیز میں وہ جزو کم مقدار میں موجود ہے۔ اور اگر یہ 20% یا اس سے زیادہ ہے تو اسے زیادہ سمجھا جاتا ہے۔ مثلاً، اگر آپ فائبر یا وٹامنز جیسے اچھے غذائی اجزاء زیادہ لینا چاہتے ہیں تو 20% یا اس سے زیادہ ڈیلی ویلیو والی چیزوں کا انتخاب کریں۔ لیکن اگر آپ شوگر، سوڈیم یا سیچوریٹڈ فیٹ جیسے اجزاء سے بچنا چاہتے ہیں، تو 5% یا اس سے کم ڈیلی ویلیو والی چیزوں کو ترجیح دیں۔ یہ چھوٹی سی معلومات آپ کو سپر مارکیٹ میں تیزی سے فیصلے کرنے میں مدد دے گی۔ میں نے جب سے یہ اصول اپنایا ہے، میری خریداری بہت آسان ہو گئی ہے اور میں بغیر کسی ہچکچاہٹ کے صحت مند انتخاب کر پاتا ہوں۔ یہ ایک بہترین طریقہ ہے اپنی خوراک پر نظر رکھنے کا۔
글 کو سمیٹتے ہوئے
مجھے امید ہے کہ آج کی یہ گفتگو آپ کے لیے نیوٹریشن لیبلز کو سمجھنے میں بہت مددگار ثابت ہوئی ہوگی۔ اب آپ کسی بھی پروڈکٹ کو خریدتے وقت صرف خوبصورت پیکجنگ یا دلکش اشتہارات پر بھروسہ نہیں کریں گے، بلکہ اسے اُٹھا کر اس کے لیبل پر نظر ڈالیں گے۔ یہ چھوٹی سی عادت آپ کی صحت میں ایک بہت بڑی تبدیلی لا سکتی ہے۔ یاد رکھیں، آپ جو کچھ کھاتے ہیں وہی بنتے ہیں، اور یہ لیبلز آپ کو بہتر اور باخبر فیصلے کرنے کا موقع دیتے ہیں۔ اپنی صحت کا خیال رکھنا خود سے پیار کرنے کی ایک علامت ہے۔ تو آئیے، آج سے ہی صحت مند انتخاب کرنے کا عہد کریں۔
جاننے کے لیے مفید معلومات
1. سروینگ سائز کو سمجھیں: لیبل پر دی گئی تمام معلومات ایک سروینگ کے حساب سے ہوتی ہیں۔ اگر آپ پورا پیکج کھاتے ہیں تو تمام غذائی اجزاء کو اس کی سروینگ کی تعداد سے ضرب دینا نہ بھولیں۔ یہ سب سے بڑی غلط فہمی ہے جسے دور کرنا ضروری ہے۔
2. اضافی شوگر اور ٹرانس فیٹ سے بچیں: یہ دو اجزاء ہماری صحت کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ ہیں۔ اجزاء کی فہرست میں ان کے مختلف ناموں (جیسے گلوکوز سیرپ، ہائی فرکٹوز کارن سیرپ، پارشلی ہائیڈروجنیٹڈ آئل) کو پہچانیں اور ان سے بچنے کی کوشش کریں۔ میرا ذاتی مشاہدہ ہے کہ جب میں نے یہ کم کیے، تو توانائی میں اضافہ ہوا اور موڈ بھی بہتر رہا۔
3. فائبر اور پروٹین پر توجہ دیں: یہ دونوں اجزاء آپ کو دیر تک سیر رکھتے ہیں اور جسم کے لیے ضروری ہیں۔ ایسے کھانے منتخب کریں جن میں فائبر اور پروٹین کی مقدار زیادہ ہو تاکہ آپ کو صحت مند توانائی ملے اور ہاضمہ بھی درست رہے۔ سبزیوں، دالوں اور گوشت کا زیادہ استعمال بہترین ہے۔
4. اجزاء کی فہرست کو بغور پڑھیں: جو جزو پہلے درج ہوتا ہے اس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ یہ آپ کو پروڈکٹ کی اصل نوعیت بتاتا ہے۔ خاص طور پر اگر آپ کو کسی چیز سے الرجی ہے تو اجزاء کی فہرست آپ کا سب سے بڑا دوست ہے۔ میں ہمیشہ الرجی والے اجزاء کو پہلے ہی چیک کر لیتا ہوں۔
5. ڈیلی ویلیو کو اپنے مطابق ڈھالیں: 2000 کیلوریز کی بنیاد ایک عمومی رہنما اصول ہے۔ اپنی عمر، جنس اور سرگرمی کی سطح کے مطابق اپنی ضروریات کا اندازہ لگائیں اور پھر ڈیلی ویلیو فیصد کو اس لحاظ سے دیکھیں۔ 5% سے کم کو کم اور 20% سے زیادہ کو زیادہ سمجھیں۔
اہم نکات کا خلاصہ
نیوٹریشن لیبل صرف اعداد و شمار کا ایک مجموعہ نہیں، بلکہ یہ آپ کی صحت کے لیے ایک نقشہ ہے۔ میں نے اپنے ذاتی تجربے سے سیکھا ہے کہ ان لیبلز کو سمجھ کر ہم اپنی روزمرہ کی خوراک میں انقلابی تبدیلیاں لا سکتے ہیں۔ اس سے نہ صرف ہمارے جسمانی مسائل کم ہوتے ہیں بلکہ ذہنی سکون بھی ملتا ہے کہ ہم اپنے جسم کو صحیح چیز دے رہے ہیں۔ یہ ایک چھوٹا سا عمل ہے جو آپ کو لمبی اور صحت مند زندگی کی طرف لے جا سکتا ہے۔ ہر بار جب آپ کوئی کھانے کی چیز خریدیں، تو یاد رکھیں کہ آپ کو اس کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کرنے کا حق ہے۔ لیبل پڑھنا اپنی صحت کی ذمہ داری قبول کرنے کے مترادف ہے۔ یہ آپ کو مصنوعی اجزاء، غیر ضروری شوگر اور نقصان دہ چکنائی سے بچنے میں مدد دے گا، اور آپ کو پروٹین، فائبر اور وٹامنز جیسے اہم غذائی اجزاء کی صحیح مقدار کا انتخاب کرنے میں رہنمائی فراہم کرے گا۔ ایک باخبر صارف ہی ایک صحت مند صارف ہوتا ہے، اور یہ بلاگ پوسٹ اسی مقصد کے لیے تیار کی گئی ہے کہ آپ خود کو بااختیار محسوس کریں۔ اپنی صحت کے سفر میں، لیبلز کو اپنا بہترین دوست بنائیں۔
اکثر پوچھے گئے سوالات (FAQ) 📖
س: نیوٹریشن لیبل پر سب سے اہم چیزیں کیا دیکھنی چاہیئں؟ج: یہ ایک ایسا سوال ہے جو مجھے اکثر لوگوں کی طرف سے ملتا ہے، اور میں آپ کو سچ بتاؤں تو شروع میں میں بھی اسی کشمکش میں مبتلا تھا۔ جب میں نے اپنا صحت کا سفر شروع کیا تو میں نے بھی سوچا کہ بس کیلوریز دیکھ لی اور کام ہو گیا۔ لیکن یہ تو صرف سمندر کا ایک قطرہ ہے۔ سب سے پہلے اور سب سے اہم، آپ کو “Serving Size” یعنی ایک بار کی خوراک کی مقدار دیکھنی چاہیے۔ یہ بہت دھوکے باز ہو سکتا ہے!
کبھی کبھی لگتا ہے کہ ایک پوری پیکنگ کی معلومات ہے لیکن وہ صرف آدھی پیکنگ کی ہوتی ہے، اور اگر آپ نے پوری کھا لی تو مطلب آپ نے ڈبل کیلوریز اور ڈبل شوگر لے لی۔ میں نے خود کئی بار یہ غلطی کی اور بعد میں احساس ہوا کہ میرا سارا حساب کتاب ہی غلط تھا۔اس کے بعد، “Calories” یعنی توانائی کی مقدار کو دیکھیں۔ لیکن صرف کیلوریز پر مت رکیں، یہ ایک جھلک ہے، پوری تصویر نہیں۔ اصل چیزیں جن پر میری نظر سب سے زیادہ رہتی ہے وہ ہیں “Total Fat” (کل چکنائی)، خاص طور پر “Saturated Fat” (سیر شدہ چکنائی) اور “Trans Fat” (ٹرانس فیٹ)۔ یہ وہ چیزیں ہیں جو ہماری صحت کے لیے بالکل بھی اچھی نہیں۔ میرا ذاتی تجربہ ہے کہ جب میں نے سیر شدہ چکنائی اور ٹرانس فیٹ پر نظر رکھنا شروع کیا تو میرا کولیسٹرول لیول کافی بہتر ہوا۔پھر آتا ہے “Sodium” (نمک)، ہم پاکستانی کھانے میں نمک کا استعمال بہت زیادہ کرتے ہیں اور پتا بھی نہیں چلتا کہ پیکڈ فوڈ میں کتنا نمک چھپا ہوتا ہے۔ یہ بلڈ پریشر کا ایک بڑا وجہ بن سکتا ہے۔اور ہاں، “Total Carbohydrates” (کل کاربوہائیڈریٹس) میں خاص طور پر “Sugars” (چینی) کو ضرور دیکھیں۔ چھپی ہوئی چینی بہت سے مسائل کی جڑ ہے۔ ایک بار میں نے ایک “صحت مند” کہلانے والے سیریل کا لیبل پڑھا تو حیران رہ گیا کہ اس میں اتنی چینی تھی جتنی ایک میٹھے میں ہوتی ہے!
آخر میں، “Protein” (پروٹین) اور “Fiber” (فائبر) کو بھی دیکھیں۔ یہ دونوں چیزیں آپ کو دیر تک پیٹ بھرا ہوا محسوس کرانے میں مدد دیتی ہیں اور نظام ہضم کو بھی بہتر بناتی ہیں۔ زیادہ فائبر اور پروٹین والا کھانا مجھے دن بھر تروتازہ رکھتا ہے اور بھوک بھی کم لگتی ہے۔ ان سب چیزوں کو ایک ساتھ دیکھ کر ہی آپ کسی بھی پروڈکٹ کے بارے میں صحیح فیصلہ کر سکتے ہیں۔س: صحت مند خوراک کا انتخاب کرنے کے لیے نیوٹریشن لیبلز کا استعمال کیسے کریں؟ج: یہ سوال میرے دل کے بہت قریب ہے کیونکہ یہی وہ نقطہ تھا جہاں سے میری صحت کی کہانی میں تبدیلی آئی۔ جب میں نے نیوٹریشن لیبلز کو سمجھنا شروع کیا تو یوں لگا جیسے میرے پاس ایک سپر پاور آ گئی ہو۔ صحت مند خوراک کا انتخاب کرنے کے لیے لیبلز کو استعمال کرنے کا سب سے بہترین طریقہ ہے موازنہ کرنا۔ جی ہاں، بالکل صحیح سنا آپ نے، موازنہ!
جب میں سپر مارکیٹ جاتا ہوں تو اب میرا پہلا کام یہ ہوتا ہے کہ میں ایک جیسی دو یا تین پروڈکٹس کے لیبلز کا موازنہ کرتا ہوں۔مثال کے طور پر، اگر میں دہی خرید رہا ہوں، تو میں مختلف برانڈز کے دہی کے لیبلز دیکھتا ہوں۔ میں دیکھتا ہوں کہ کس میں شوگر کم ہے، کس میں پروٹین زیادہ ہے، اور کس میں چکنائی کی مقدار مناسب ہے۔ ایک بار میں نے بغیر چاکلیٹ والے دہی کا موازنہ کیا جو کہ “ہیلدی” کہلا رہا تھا، اور سادہ دہی سے۔ حیرت کی بات یہ تھی کہ بغیر چاکلیٹ والے دہی میں سادہ دہی سے زیادہ شوگر تھی کیونکہ اس میں مصنوعی میٹھا شامل کیا گیا تھا۔ یہ ہوتا ہے لیبل پڑھنے کا جادو!
اسی طرح، جب میں سنیکس یا بسکٹ خریدتا ہوں تو میں ان میں فائبر اور پروٹین کی مقدار کو بہت غور سے دیکھتا ہوں، اور کوشش کرتا ہوں کہ ایسے پروڈکٹس لوں جن میں یہ دونوں زیادہ ہوں۔ میرا تجربہ ہے کہ ایسے سنیکس کھانے سے مجھے دیر تک بھوک نہیں لگتی اور میں غیر ضروری چیزیں کھانے سے بچ جاتا ہوں۔ نمک کی مقدار پر بھی میری خاص نظر ہوتی ہے۔ میں ہمیشہ کم نمک والے آپشنز کو ترجیح دیتا ہوں، خاص طور پر اگر وہ بچوں کے لیے ہوں۔اس کے علاوہ، لیبلز پر “Daily Value” (روزانہ کی قدر) کی فیصد بھی دیکھنا بہت ضروری ہے۔ یہ آپ کو بتاتا ہے کہ ایک بار کی خوراک آپ کی روزانہ کی غذائی ضروریات کا کتنا فیصد پورا کر رہی ہے۔ اگر کوئی چیز 20% سے زیادہ ڈیلی ویلیو دے رہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اس میں وہ غذائیت زیادہ ہے، اور اگر 5% سے کم ہے تو وہ کم ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ جب میں اس طریقے سے خوراک کا انتخاب کرتا ہوں تو نہ صرف میری صحت بہتر ہوتی ہے بلکہ مجھے ایک اطمینان بھی ملتا ہے کہ میں اپنے اور اپنے گھر والوں کے لیے بہترین انتخاب کر رہا ہوں۔س: خوراک کی پیکنگ پر عام گمراہ کن دعوے کیا ہوتے ہیں جن کو نیوٹریشن لیبلز کی مدد سے سمجھا جا سکتا ہے؟ج: اوہ، یہ تو میرا سب سے پسندیدہ موضوع ہے!
بازار ایسے گمراہ کن دعووں سے بھرے پڑے ہیں جو ہمیں اکثر دھوکا دے جاتے ہیں، اور میں نے خود کئی بار ان کے چکر میں آ کر غلط چیزیں خریدی ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ ایک بار میں نے “قدرتی” (Natural) لکھا ہوا جوس خریدا، یہ سوچ کر کہ یہ بہت صحت مند ہو گا، لیکن جب میں نے نیوٹریشن لیبل دیکھا تو معلوم ہوا کہ اس میں چینی کی مقدار اتنی زیادہ تھی کہ میں نے پھر کبھی اسے ہاتھ نہیں لگایا۔”Natural” یا “All Natural” کا مطلب یہ نہیں کہ وہ چیز صحت بخش ہے۔ یہ صرف یہ بتاتا ہے کہ اس میں مصنوعی اجزاء شامل نہیں کیے گئے، لیکن اس میں چینی، نمک یا چکنائی کی مقدار پھر بھی بہت زیادہ ہو سکتی ہے۔ آپ کو ہمیشہ لیبل پر موجود اصل مقدار دیکھنی چاہیے، نہ کہ صرف خوبصورت الفاظ پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ایک اور عام گمراہ کن دعویٰ ہے “Light” (ہلکا) یا “Low Fat” (کم چکنائی والا)۔ اکثر لوگ یہ سن کر خوش ہو جاتے ہیں کہ یہ صحت کے لیے بہتر ہو گا، لیکن یہ اکثر ایک فریب ہوتا ہے۔ کئی بار “کم چکنائی” والے پروڈکٹس میں چکنائی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے چینی یا نمک کی مقدار بہت زیادہ بڑھا دی جاتی ہے۔ میرا اپنا تجربہ ہے کہ ایک دفعہ میں نے “کم چکنائی والا” مایونیز خریدا، اور جب گھر آ کر اس کا لیبل پڑھا تو پتا چلا کہ اس میں چینی کی مقدار اس سے کہیں زیادہ تھی جو میں عام مایونیز میں توقع کر رہا تھا۔ یہ تو سراسر دھوکا تھا۔اسی طرح، “Zero Trans Fat” (زیرو ٹرانس فیٹ) یا “Gluten-Free” (گلوٹن فری) جیسے دعوے بھی ہمیشہ یہ نہیں بتاتے کہ وہ چیز صحت بخش ہے۔ ہاں، اگر آپ کو ٹرانس فیٹ یا گلوٹن سے الرجی ہے تو یہ آپ کے لیے اہم ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ پروڈکٹ خود بخود صحت مند ہو گئی۔ اس میں کیلوریز، شوگر اور چکنائی پھر بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔میں نے سیکھا ہے کہ ان خوبصورت الفاظ کی بجائے، ہمیشہ نیوٹریشن لیبل پر موجود اصلی اعداد و شمار پر بھروسہ کریں۔ چینی کی مقدار، سوڈیم، سیر شدہ چکنائی اور فائبر کی مقدار کو دیکھ کر ہی آپ کسی بھی پروڈکٹ کے اصل حقائق کو سمجھ سکتے ہیں اور ان گمراہ کن دعووں سے بچ سکتے ہیں۔ جب آپ ایک بار یہ کرنا سیکھ لیتے ہیں، تو یقین مانیں، آپ کو خوراک کا انتخاب کرنا بہت آسان اور مطمئن کن محسوس ہو گا!






